یوکرین (اصل میڈیا ڈیسک) روس نے یوکرین کو الٹی میٹم دیا تھا کہ پیر کے روز صبح پانچ بجے تک ماریوپول اس کے حوالے کردے۔ کییف نے ماسکو کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ خودسپردگی کرنے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
یوکرین نے کہا ہے کہ ماریوپول میں اس کی فوج روس کے سامنے خودسپردگی نہیں کرے گی۔ یوکرین کی نائب وزیر اعظم ایرینا فیریسچوک نے کہا کہ خودسپردگی کرنے، ہتھیار ڈالنے، کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ “ہم نے اس سلسلے میں روسی فریق کو مطلع کردیا ہے۔”
قبل ازیں روسی فوج نے یوکرینی فوج کو ماریوپول میں ہتھیار ڈالنے کے لیے کہا تھا۔ روسی فورسز نے ماریوپول کا محاصرہ کررکھا ہے۔ روسی فورسز کا کہنا تھا کہ ماریوپول میں ایک ‘سنگین انسانی تباہی’ کے حالات پیدا ہورہے ہیں۔ شہر کی بجلی، پانی اور دیگر سپلائی بند کردی گئی ہے اور وہاں ہزاروں افراد پھنسے ہوئے ہیں۔
روسی فورسز نے کہا تھا کہ اگر یوکرینی فوج پیر کے روز صبح پانچ بجے تک خودسپردگی کردیتی اور ہتھیار ڈال دیتی ہے تو لوگوں کو ماریوپول سے نکلنے کے لیے محفوظ راہداری فراہم کردی جائے گی۔ روس کا کہنا تھا، “جو لوگ ہتھیار ڈال دیں گے انہیں ماریوپول سے محفوظ طور پر نکلنے کی ضمانت دی جائے گی۔” روسی بیان میں تاہم یہ وضاحت نہیں کی گئی ہے کہ اگر اس پیش کش کو مسترد کردیا گیا تو روس کیا اقدامات کرے گا۔
کییف کے عہدیداروں نے روس کی پیش کش کو مسترد کردیا اور کہا کہ ہتھیار ڈالنے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
روسی وزارت دفاع نے ماریوپول کے عہدیداروں کو مخاطب کرتے ہوئے ٹیلی گرام ایپ پر ایک پیغام میں کہا، عہدیداروں کو اب تاریخی فیصلہ کرنا ہے۔ انہوں نے دھمکی دی کہ اگرروس کے بقول،”مجرموں” کا ساتھ دیا تو انہیں فوجی ٹریبونل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
یوکرینی نائب وزیر اعظم نے روس کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا، “روس کو آٹھ صفحات کا خط لکھنے پر وقت برباد کرنے کے بجائے راہداری کھول دینی چاہئے۔” انہوں نے مزید کہا، “روسی اب بھی دہشت گردوں کی طرح سلوک کررہے ہیں۔ وہ پہلے انسانی راہداری پر رضامندی کی بات کرتے ہیں اور پھر اس جگہ بمباری شروع کردیتے ہیں۔”
یوکرین پر روس کے فوجی حملے کے بعد سے ماریوپول کو ہی سب سے زیادہ شیلنگ کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ چار لاکھ آبادی والے اس شہر میں اب تک کم از کم 2300 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ ان میں سے بعض کو اجتماعی قبروں میں دفن کرنا پڑا ہے۔
ماریوپول کے میئر نے بھی خودسپردگی کرنے کے روسی مطالبے کو مسترد کردیا۔
خودسپردگی کرنے کا یہ مطالبہ ماریو پول کے ایک اسکول پر روسی فوج کی بمباری کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا۔ اس اسکول میں سینکڑوں لوگوں نے پناہ لے رکھی تھی۔ گوکہ فی الحال کسی کی ہلاکت کی اطلاع نہیں ملی ہے تاہم یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے بتایا کہ اسکول میں تقریباً چارسو لوگوں نے پناہ لے رکھی تھی۔
انہوں نے کہا، “اسکول کی عمارت ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئی ہے اور ہمیں نہیں معلوم کے کتنے لوگ زندہ بچے ہیں۔لیکن ہم یہ یقین کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ ہم نے بم گرانے والے اس روسی پائلٹ کو اسی طرح ہلاک کردیا جس طرح اس سے پہلے تقریباً 100دیگر اجتماعی قاتلوں کے طیاروں کو مار گراچکے ہیں۔”
یوکرینی صدر کا مختلف ملکوں سے امداد طلب کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ نئی کوشش کے تحت انہوں نے اسرائیلی پارلیمان سے خطاب کیا اور میزائل ڈیفنس سسٹم دستیاب کرانے کی اپیل کی۔
زیلنسکی، جو خود بھی یہودی ہیں، نے یہودی مملکت اسرائیل کے پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے کہا، “سب جانتے ہیں کہ آپ کا میزائل ڈیفنس سسٹم سب سے بہترین ہے اور آپ یقینی طورپر ہمارے لوگوں کی مد دکرسکتے ہیں۔ یوکرینیوں کی جانیں بچاسکتے ہیں۔ یوکرینی یہودیوں کی زندگیاں بچاسکتے ہیں۔”