واشنگٹن (اصل میڈیا ڈیسک) ترجمان وائٹ ہاؤس جین ساکی نے کہا ہے کہ اگرچہ روس سے سستے داموں تیل خریدنا امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی نہیں تاہم ایسا کرنا بھارت کو تاریخ کے غلط سائیڈ پر کھڑا کردے گا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری جین ساکی نے بھارت کو مشورہ دیا ہے کہ یوکرین کے معاملے پر اپنی پوزیشن واضح کرے کہ وہ کہاں اور کس کے ساتھ کھڑا ہے۔
ان خیالات کا اظہار جین ساکی نے ایک سوال کے جواب میں کیا جب اُن سے پوچھا گیا کہ آیا بھارت کی روس سے سستے داموں تیل کی خریداری امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی ہے ؟ جس پر نے ترجمان وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ میرے خیال میں یہ پابندی کی خلاف ورزی نہیں۔
تاہم جین ساکی اس بات پر زور دیا کہ اگر بھارت روس سے رعایتی نرخوں پر تیل خریدتا ہے تو یہ بھارت کو تاریخ کے غلط رخ پر ڈال دے گا کیوں کہ تاریخ میں روس کی حمایت ایک فوجی حملے کی حمایت کرنے کے مترادف ہوگی۔
امریکا نے یوکرین پر حملہ آور ہونے پر روس پر پابندیاں عائد کی ہیں جن میں دیگر ممالک سے روس سے تیل نہ خریدنے کی تاکید کی گئی ہے تاہم بھارت نے نہایت کم مقدار میں اور سستے داموں خریدنے پر پابندی کے زمرے میں نہیں آتی۔
واضح رہے کہ بھارتی آئل فرم ’’انڈین آئل کارپوریشن‘‘ نے روس سے 30 لاکھ بیرل خام تیل نہایت ارزاں قیمتوں پر خریدا ہے جب کہ بھارت بڑی تعداد میں جنگی ساز و سامان بھی روس سے خریدتا ہے اس لیے مودی سرکار نے یوکرین حملے پر مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔