کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر ایک بار پھر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔
ریکوڈک کمپنی کو 6 ارب ڈالر جرمانے کی ادائیگی پر دباؤ کی خبروں، بیرونی قرض کی ادائیگیوں جیسے عوامل کے باعث ڈالر جمعہ کو بھی بے لگام رہا جس سے زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی قدر تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی جبکہ ڈالر کے اوپن ریٹ 181 روپے سے بھی تجاوز کرگئے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات کے باوجود جنگ بند ہونے کے بجائے طوالت اختیار کرنے سے خام تیل کی بلند قیمتیں پاکستان کے درآمدی بل میں اضافے کے علاوہ مہنگائی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں بھی اضافے کا باعث بن رہی ہیں جس سے پاکستان کے لیے اقتصادی محاذ پر چیلنجز بڑھتے جارہے ہیں اور ڈالر کے مقابلے میں روپیہ پر دباؤ خطرناک حد تک بڑھتا جارہا ہے۔
ڈالر کی بڑھتی ہوئی ڈیمانڈ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر پر بھی اثرانداز ہورہی جہاں ہفتہ وار بنیادوں پر تسلسل سے ذخائر میں کمی ہورہی ہے۔ ماہرین کا کہناہے کہ معاشی چیلینجز سے نمٹنے کے لیے ملک کو ڈالر کی اشد ضرورت ہے لیکن مطلوبہ ضروریات کے لیے رسد کا فقدان ہے۔
حکومتی ریلیف پیکیج کے بعد آئی ایم ایف سے اگلی قسط کے اجراء سے متعلق مختلف چہ مگوئیوں سے بھی زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں اضطراب بڑھ گیا۔
یہی وجہ ہے کہ انٹربینک مارکیٹ میں جمعہ کو ڈالر کی قدر مزید 50 پیسے کے اضافے سے 180.57 روپے کے ساتھ تاریخ کی نئی بلند سطح پر بند ہوئی۔ اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر مزید 90 پیسے کے اضافے سے 181.70 روپے کی بلند سطح پر بند ہوئی۔