تحریرروہیل اکبر
ہارس ٹریڈنگ اور لوٹا کریسی کے بعد پاکستان میں خچروں کی منڈی بھی لگنا شروع ہوگئی کی ضمیر سے عاری افراد کروڑوں روپے لیکرنہ صرف اپنے ووٹروں کے ساتھ غداری کررہے ہیں بلکہ چوروں اور ڈاکوؤں سے ملکر پاکستان کے روشن چہرے کو داغدار کرنے کی کوشش بھی کررہے ہیں اس وقت ملک کی دو سابق حکمران جماعتیں کے کرپٹ اور لٹیرے نہ صرف اپنے آپ کو بچانے کے لیے بلکہ پورے ٹولے کو دوبارہ پھر اقتدار کی غلام گردشوں میں پہنچانے کا خواب دیکھ رہے ہیں اس پر آخر میں لکھوں گا پہلے ایک خوشی کی خبر کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 15 مارچ کو اسلاموفوبیا سے نمٹنے کا عالمی دن قرار دیا ہے جو موجودہ حکومت کا بہت بڑا کارنامہ ہے۔
یہ اسی وجہ سے ممکن ہوسکا کہ حکومت نے اسلاموفوبیا کے تدارک کے لیے ہر فورم پر آواز اٹھائی وزیر اعظم عمران خان کی کوششوں سے عالمی سربراہان بشمول روسی صدر پیوٹن اور کنیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے بھی اسلاموفوبیا کے تدارک کے لیے آواز اٹھائی جسکی وجہ سے اقوام متحدہ میں ہر سال 15 مارچ کو اسلامو فوبیا کے تدارک کا عالمی دن منانے کی قرارداد منظور کر لی گئی ہے نائن الیون کے بعد مغرب میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کی لہر چلی اس کی ایک وجہ دہشت گردی اور اسلام کو جوڑنا تھا اسلام اور دہشت گردی کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ایک بات ہمیں خود بھی سمجھ لینی چاہیے اور دنیا کو بھی کھل کر بتادینا چاہیے کہ دہشت گردی کا اسلام کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔
اسلام پیار،محبت،امن اور بھائی چارے کا مذہب ہے یہی وہ دنیا کا عظیم مذہب ہے جس نے معصوم بچیوں کو زندہ دفن ہونے سے بچایا ماں کے قدموں میں جنت کی نوید سنائی اور عورت کو معاشرے میں عزت کا وہ مقام عطا کیا جو دنیا کے کسی اور مذہب میں نہیں تھا جبکہ دہشت گردوں کاکوئی مذہب نہیں ہوتا وہ امن کے دشمن ہوتے ہیں اسلامو فوبیا سے سب سے زیادہ مغرب میں رہنے والے مسلمان متاثرہوئے وہاں باحجاب مسلمان خواتین اور داڑھی والوں کو بعض اوقات راستے میں روک کر گالیاں دی جاتی ہیں بھارت میں کرناٹک کی عدالت نے حجاب کے خلاف فیصلہ دیا یہ اسلامو فوبیا ہے وہاں کی تنگ نظر متعصب اسلام مخالف اور مسلمان دشمن آر ایس ایس کی حکومت ہے اور اب وزیراعظم عمران خان کی کوششوں کی وجہ سے اقوام متحدہ میں یہ قرارداد منظور ہوئی۔
جبکہ مولانا فضل الرحمن بتائیں کہ 30 سال سے وہ مذہب کے نام پر سیاست کر رہے ہیں کیا انہوں نے کسی مغربی رہنما سے اس پر بات کی؟ وہ مدارس کے بچوں کو عمران خان کے خلاف اسے یہودی ایجنٹ کہہ کر مظاہروں میں لاتے ہیں وہ جسے یہودی لابی قرار دیتے ہیں اسی شخص نے وہ کام کر دکھایا جو یہ 30 سال میں نہیں کر سکے اور اب ایک بار پھر اسلام کے ٹھیکیدار اسلام کی بجائے اسلام آباد کے لئے سیاست کررہے ہیں 22,23 مارچ کو 57ممالک کے وزرائے خارجہ پاکستان میں موجود ہوں گے اس موقع پراقتدار کے پجاریوں کا ڈیڑھ انچ کی مسجد بنانا پاکستان کے مفاد میں نہیں ہوگا سب کو قومی سوچ اپنانے کی ضرورت ہے، اوآئی سی کا پاکستان میں منعقد ہونے والا اجلاس امت مسلمہ کی ترجمانی کرے گاجبکہ اس وقت اسلاموفوبیا کے حوالے سے اوآئی سی کے تمام ممالک ایک پیج پر ہیں وزیراعظم عمران خان ہمیشہ اسلاموفوبیا پر بات کرتے رہے اسلامو فوبیااورناموس رسالتﷺ پر مقدمہ دنیا کے سامنے رکھا دنیا میں جس انداز سے اسلاموفوبیا پر مسلمانوں کو ٹارگٹ کیا گیانیوزی لینڈ میں مسجد کے اندر حملہ ہوا ہندوستان میں مساجد پر حملے ہورہے ہیں وہ مغرب جو بات سننے کوتیار نہیں تھا اور آج وہ ہی وزیراعظم عمران خان کے موقف کی تائید کر رہا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے دنیا کے سامنے معذرت خواہانہ رویہ ترک کیاروس کے صدر نے اسلاموفوبیا کے خلاف آواز بلند کی امریکا کے ایوان نمائندگان سے بھی قرارداد سامنے آئی عمران خان نے 1973ء میں قادیانیوں کو اقلیت قرار دینے کے بعد یہ سب سے بڑا کام ہوا ہے عمران خان امریکی صدر سمیت عالمی حکمرانوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرتا ہے عمران خان نے اگر چوری کے اربوں روپے باہر منتقل کئے ہوتے اس کی باہر جائیدادیں ہوتیں اس کی اولاد باہر بڑے بڑے محلات میں رہ رہی ہوتی اور وہ بھی امریکی صدر کے سامنے پرچیاں لے کر بیٹھا ہوتا ماضی کے ان حکمرانوں نے اپنی حرکتوں کی وجہ سے دنیا میں پاکستانیوں کو رسواکیا ماضی میں لوٹ مار کرنے والے اب ہارس ٹریڈنگ اور ضمیر خریدنے کیلئے پیسوں کی بوریاں لے کر بیٹھے ہیں اور اس وقت سندھ ہاؤس میں خچروں اور گھوڑوں کا مینا بازار لگا ہواہے جن کی خریداری کے لئے بیگ بھر بھر کر لائے جارہے ہیں جس طرح ماضی میں نواز شریف نے چھانگا مانگا میں ضمیروں کے سودے کیے تھے۔
اب ایک بار پھر اسی طرز پر سندھ ہاؤس میں بھی سیاسی منڈی سج چکی ہے یہی وجہ ہے کہ آنے والے دن پاکستان کی تاریخ کے فیصلہ کن دن ہیں جس میں ملک کی تقدیر کا فیصلہ ہو گامگر ایک بات طے ہے کہ ان حالات میں وزیر اعظم عمران خان کی مقبولیت میں اضافہ ہورہا ہے او ر پوری قوم عمران خان کے ساتھ کھڑی ہے۔ وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ سندھ ہاؤس اس وقت ہارس ٹریڈنگ کا مرکز بنا ہوا ہے جہاں ماورائے آئین خرید و فروخت کی منڈیاں لگی ہیں جہاں بہت سا پیسہ منتقل کرنے کی اطلاعات ہیں سندھ ہاؤس میں لوگوں کو رکھنے کے لئے صوبے سے پولیس بھی منگوائی گئی ہے ہم نے بڑی محنت سے اس طرح کے اقدامات سے چھٹکارا حاصل کر لیا تھا لیکن بدقسمتی سے اپوزیشن نے ہارس ٹریڈنگ شروع کر رکھی ہے جہاں ڈاکوؤں پر مشتمل حکومت بنانے کی بات کرکے لوگوں کے ضمیر خریدنے کیلئے بولی لگائی جا رہی ہے اپوزیشن کو معلوم ہونا چاہیے کہ پاکستان کی 63 فیصد آبادی 15برس سے 33 برس کے نوجوانوں پر مشتمل ہے اور یہ وہ نوجوان ہیں جبکہ عمران خان پاکستان کے نوجوانوں کے مستقبل کی امید ہیں ہم اس امید کے ساتھ جئیں اور مریں گے نوجوان وفاقی وزیر توانائی حماد اظہربھی اس وقت بہت متحرک ہیں جنکا کہنا ہے کہ اپوزیشن کی سیاست کی گندگی کھل کر سامنے آ گئی ہے۔
سندھ ہاؤس جانے والے ضمیر کی آواز پر نہیں ”روکڑے” کی آواز پر وہاں گئے ہیں حکومت بھی اربوں روپے لگا کر ارکان خرید سکتی ہے لیکن ہم ایسا کوئی غیر قانونی کام نہیں کریں گے جبکہ اس وقت حکومت اور اپوزیشن کا میچ دلچسپ مرحلہ میں داخل ہو گیا ہے کپتان کی اننگز شروع ہونے والی ہے جو ارکان پی ٹی آئی اور عوام کے مینڈیٹ کے خلاف ووٹ ڈالنے کی تیاری کر رہے ہیں وہ اپنے حلقوں میں جانے کے قابل بھی نہیں رہیں گے وزیر مملکت اطلاعات و نشریات فرخ حبیب کا کہنا ہے کہ 2008 سے 2018 تک ملک لوٹنے والوں کی مک مکا کی قومی حکومت تھی نواز، شہباز، زرداری اور فضل الرحمن نے ان دس برسوں میں کرپشن کے ورلڈ ریکارڈ بنائے شہباز شریف قومی حکومت کی آڑ میں مقصود چپڑاسی اور زرداری پاپڑ والے اور فالودے والے کے نام پر کی گئی لوٹ مار پر این آر او چاہتے ہیں الیکشن کمیشن کو گیلانی کے بیٹے کی وڈیواور زرداری کے بطور سوداگربننے پر نوٹس لینا چاہیے، عمران خان نے ایبسلوٹلی ناٹ کہا تو اس پر بھی تنقید کی جارہی ہے دنیا دیکھ رہی ہے کہ غلامی اور بوٹ پالش کرنے والے کون ہیں؟ اس لیے زرداری،شہباز اور فضل الرحمان جو مرضی ہے کر لیں ان کی ہر سازش ناکام ہو گی۔
تحریر: روہیل اکبر