پیونگ یانگ (اصل میڈیا ڈیسک) جنوبی کوریا کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا نے ایک اور ‘نامعلوم قسم کا میزائل’ لانچ کرنے کی کوشش کی، تاہم لگتا ہے کہ وہ ناکام رہا۔ پیونگ یانگ رواں برس میں غیر معمولی رفتار سے میزائلوں کا تجربہ کر رہا ہے۔
جاپان کی وزارت دفاع نے 16 مارچ بدھ کی صبح شمالی کوریا کی جانب سے ایک مشتبہ میزائل لانچ کی اطلاع دی، تاہم جنوبی کوریا کی وزارت دفاع نے اس پر اپنے فوری رد عمل میں واضح کیا کہ اس کے خیال میں یہ تجربہ شاید ناکام ہو گیا۔
ہمیں ابھی تک کیا معلوم ہے؟
جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف (جے سی ایس) نے ایک بیان میں کہا، ”شمالی کوریا نے آج صبح ساڑھے نو بجے کے قریب سونان کے علاقے سے ایک نامعلوم پروجیکٹائل فائر کیا، لیکن ایسا لگتا ہے کہ یہ لانچنگ کے فوراً بعد ہی ناکام ہو گیا۔”
بیان میں مزید کہا گیا کہ امریکہ اور جنوبی کوریا کے تجزیہ کار اس کی مزید تحقیقات کر رہے ہیں۔
جاپانی کابینہ کے چیف سیکرٹری ہیروکازو ماتسونو نے صحافیوں کو بتایا کہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ تجربے کے طور پر بیلیسٹک میزائل فائر کرنے کی کوشش کی گئی تھی یا نہیں۔
ایسا لگتا ہے کہ اسے شمالی کوریا کے دارالحکومت پیونگ یانگ کے باہر ایک ہوائی اڈے سے لانچ کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ رواں برس اب تک اس مقام سے اس طرح کے کئی ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔
شمالی کوریا اس سال اب تک نو پروجیکٹائل لانچ کر چکا ہے اور بدھ کی یہ کوشش دسویں ہو گی۔ آخری بار اس نے پانچ مارچ کو ایک کامیاب تجربہ کیا تھا۔
امریکہ اور جنوبی کوریا کے مطابق اسی مقام سے کیے گئے دو حالیہ تجربات ایک نئے بین البراعظمی قسم کے بیلیسٹک میزائل کے تھے۔ اس کی جانب سے بیلیسٹک میزائلوں کا تجربہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔ شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ اس کے یہ تجربات ایک جاسوس سیٹلائٹ کے اجزاء تیار کرنے کے لیے تھے۔
واشنگٹن اور سیول نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ پیونگ یانگ اپنی جوہری ٹیسٹ سائٹ پر بند پڑی کچھ سرنگیں بحال کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ شمالی کوریا اب تک کل چھ مرتبہ جوہری تجربات کر چکا ہے تاہم سن 2017 کے بعد سے اب تک کوئی تجربہ نہیں کیا ہے۔
لیکن شمالی کوریا نے یہ دھمکی بھی دے رکھی ہے کہ چونکہ جوہری ہتھیاروں سے پاک ہونے سے متعلق بات چیت رک گئی ہے، اس لیے جوہری ہتھیاروں کے تجربات پر اس نے جو بذات خود اپنے اوپر پابندی عائد کر رکھی ہے، اسے وہ جلدی ہی ختم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔