برطانیہ (اصل میڈیا ڈیسک) برطانوی سپریم کورٹ نے انٹرنیٹ پر خفیہ معلومات جاری کرنے والی ویب سائٹ وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو امریکا حوالگی کے عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔
غیر ملکی خبرایجنسی کے مطابق برطانوی ہائی کورٹ نے گذشتہ سال امریکا کے فوجی راز افشا کرنے والے جولین اسانج کو امریکا کے حوالے کرنے کا حکم دیا تھا جس کے خلاف جولین اسانج نے برطانوی سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔
خبر ایجنسی کے مطابق برطانوی سپریم کورٹ نے جولین اسانج کو عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق برطانوی قوانین کی رو سے سپریم کورٹ کے بعد اب برطانوی وزیر داخلہ پریتی پٹیل جولین اسانج کی درخواست پر فیصلہ کرنےکی مجاز ہیں۔
خیال رہے کہ امریکا میں جولین اسانج پر جاسوسی اور خفیہ امریکی دستاویزات انٹرنیٹ پر شائع کرکے امریکی جنگی جرائم فاش کرنے اور متعدد زندگیاں خطرے میں ڈالنےکے الزامات ہیں۔
جولین اسانج نے 2010 میں وکی لیکس کے ذریعے امریکی فوج کی5 ہزار خفیہ فائلز آن لائن جاری کی تھیں جن میں افغانستان اورعراق میں امریکی فوج کی کارروائیوں سے متعلق تفصیل موجود تھی۔
خفیہ دستاویزات سامنے آنے کے بعد امریکا نے جولین اسانج کے خلاف مجرمانہ فعل کی تحقیقات شروع کیں جس کے بعد انہوں نے سوئیڈن میں پناہ لے لی، بعد ازاں ان پر سوئیڈن میں جنسی زیادتی کا کیس سامنے آیا جس کے بعد انہوں نے سوئیڈن سے لندن آکر وہاں ایکواڈور کے سفارت خانے میں پناہ لے لی۔
بعد ازاں قوانین کی خلاف ورزی کے الزام میں اپریل 2019 میں ایکواڈور کے سفارت خانے نے جولین اسانج کی پناہ ختم کرنے کا اعلان کیا تو میٹرو پولیٹن پولیس نے انہیں حراست میں لے لیا۔
جولین اسانج کو اگر امریکا کے حوالے کر دیا گیا تو وہاں انھیں 175 سال تک کی سزا ہو سکتی ہے۔