یوکرین (اصل میڈیا ڈیسک) یوکرین میں روس کا فوجی آپریشن تیسرے ہفتے میں داخل ہو چکا ہے۔ اس موقع پر یوکرین کے صدر ولودی میر زیلنسکی نے مزاحمت جاری رکھنے پر زور دیا ہے۔
یوکرین کے صدر نے مزید کہا کہ روس ان کے ملک کو شکست نہیں دے سکتا، اس لیے کہ وہ معنوی قوت نہیں رکھتا ہے۔
زیلنسکی نے روس کو پُر امن شہروں کو نشانہ بنانے والی ایسی بدی قرار دیا جو ایک ریاست تک محدود نہیں رہے گی۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ روسی ذمے داران کو عالمی عدالت میں پیش کریں گے۔
یوکرین کے صدر نے زور دیا کہ اس وقت ان کے ملک کو بین الاقوامی سطح پر تاریخ کی طاقت ور ترین سپورٹ حاصل ہے۔ زیلنسکی نے حلیف ممالک کی جانب سے امداد پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
اس سے قبل ہفتے کے روز زیلنسکی نے ہفتے کے روزایک نیوزبریفنگ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ یوکرین اورروس کی مذاکراتی ٹیموں نے الٹی میٹم کے تبادلے کے بجائے ٹھوس موضوعات پر بات چیت شروع کر دی ہے۔ انھوں نے کہا کہ مغرب کوجنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات میں زیادہ مؤثر شرکت کرنی چاہیے۔ زیلنسکی نے اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ کی یوکرین اورروس کے درمیان ثالثی کی کوششوں کا خیرمقدم کیا اورکہا کہ انھوں نے بینیٹ کو بیت المقدس میں (جنگ بندی) مذاکرات منعقد کرنے کی تجویز دی ہے۔
روس نے 24 فروری کی صبح یوکرین میں فوجی آپریشن شروع کیا تھا۔ اس کے نتیجے میں یورپ میں غیر معمولی نوعیت کی کشیدگی نے جنم لیا ہے۔ امریکا سمیت کئی مغربی ممالک نے ماسکو پر کڑی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ ان پابندیوں کی زد میں روسی بینکوں اور کمپنیوں کے علاوہ سیاسی شخصیات ، ارکان پارلیمنٹ اور دولت مند ترین افراد بھی آئے ہیں۔