اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) وفاقی حکومت نے ایف آئی اے کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے صحافی محسن بیگ کے گھر پر چھاپے کو غیر قانونی قرار دینے والے ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال کے خلاف ریفرنس بھیجنے کا فیصلہ کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نیاز اللہ کی وزیراعظم عمران خان سے ملاقات ہوئی، جس میں انہوں نے صحافی محسن بیگ سمیگ دیگر کیسز سے متعلق بریفنگ دی۔
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نیاز اللہ نیازی کا کہنا ہے کہ اٹارنی جنرل کی موجودگی میں انہوں نے آج وزیر اعظم کو صحافی محسن بیگ سمیت نور مقدم کیس ، اسامہ ستی کیس اور دیگر کیسز سے متعلق بریفنگ دی اور بتایا ہے کہ جب پولیس نے محسن بیگ کو گزشتہ روز عدالت پیش کیا تھا تو عدالت کا اس پر ابزرویشن دینا قانونی طور پر درست نہیں تھا کل اسلام آباد ہائی کورٹ میں محسن بیگ کیس میں عدالت میں موجود ہوں گا۔
اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ صحافی سمیت کوئی بھی شخص قانون سے بالا تر نہیں اور قانون کی نظر میں برابر ہیں، کوئی میڈیا سے ہو یا کسی اور شعبہ سے ہو قانون کی نظر میں سب برابر ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ مختلف ذرائع کے ذریعے ہمارے خلاف منفی پروپیگنڈا کیا جارہا ہے اور حکومت کے اچھے کاموں کو بھی کچھ لوگ منفی انداز سے پیش کررہے ہیں،جو لوگ اچھا کام کر رہے ہیں میڈیا اسکو منفی طریقے سے پیش کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے حکومتی پالیسیوں پر تنقید کرنے پر پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ سینئر صحافی محسن بیگ کے گھر پر چھاپہ مار کرانہیں گرفتار کیا تھا۔
صحافی محسن بیگ کے خلاف ایف آئی اے نے وفاقی وزیر مراد سعید کی شکایت پر مقدمہ درج کیا جبکہ پولیس نے الگ سے انسداد دہشت گردی ایکٹ کا مقدمہ درج کیا۔
اسلام آباد کے تھانہ مارگلہ میں محسن بیگ کے خلاف درج ہونے والے مقدمے میں ان کے بیٹے کو بھی نامزد کیاگیا تھا، جس میں دہشت گردی سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی تھیں۔ جب کہ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے بھی وفاقی وزیر مراد سعید کی درخواست پر محسن بیگ کے خلاف مقدمہ درج کیاتھا۔
ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ محسن بیگ نے بیٹے و ملازمین کے ہمراہ سرکاری ملازمین پر فائرنگ کرکے جرم کا ارتکاب کیا، ملزم کو تھانہ مارگلہ اسلام آباد منتقل کیاگیا تھا۔ اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے گزشتہ روز محسن بیگ کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا تھا۔