سکھر (اصل میڈیا ڈیسک) محکمہ جنگلات کی زمینوں پر قبضے ختم کرانے کا معاملہ، سندھ ہائی کورٹ سکھر بنچ میں دائر پٹیشنز کی سماعت، سندھ حکومت تو محکمہ جنگلات کی زمینوں پر سے قبضے ختم کرانا ہی نہیں چاہتی ہے کیونکہ محکمہ جنگلات کی زمین اس کیلئے سونے کے انڈے دینے والی مرغی ہے اور اس پر قابضین میں خود حکومتی وزراء اور افسران شامل ہیں، رینجرز کی مدد لی جائے، سندھ اور سندھ کے معاملات وفاق کی ترجیح میں شامل نہیں.
عدالت کے ریمارکس، سندھ ہائی کورٹ سکھر بنچ میں محکمہ جنگلات سندھ کی لاکھوں ایکٹر اراضی سے قبضے ختم کرانے کی پٹیشنز پر سماعت ہوئی، سماعت جسٹس محمد فیصل کمال عالم اور جسٹس امجد علی سہتو پر مشتمل ڈبل بنچ نے کی.
سماعت کے دوران عدالت نے سندھ اور وفاق کے ماحولیاتی اداروں کی جانب سے جنگلات کے نہ ہونے سے ماحول پر پڑنے والے اثرات کے حوالے سے رپورٹ پیش نہ کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کیا، اس موقع پر ماحولیاتی ادارے کے افسر نے عدالت کو بتایا کہ ہمارے پاس ماحولیاتی رپورٹ بنانے کے لئے وسائل نہیں ہیں.
جس پر جسٹس محمد فیصل کمال عالم نے ریمارکس دیئے کہ اگر وسائل نہیں تو وزیر اعلی سندھ کا ہیلی کاپٹر اس کے لئے استعمال کیا جائے ، جسٹس امجد علی سہتو نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جنگلات کے ختم ہونے سے ماحول پر انتہائی برے اثرات پڑتے ہیں۔